کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے دھماکے میں کم از کم 16 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔

کوئٹہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) محمد بلوچ نے صحافیوں کو بتایا کہ 16 افراد ہلاک اور 30 سے زائد نیوزخمی ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واقعہ ‘بظاہر خودکش دھماکہ لگتا ہے’ لیکن اس بارے میں یقین سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ قبل ازیں ایدھی ریسکیو سروس کے سربراہ ذیشان کا کہنا تھا کہ دھماکا ریلوے اسٹیشن کے اندر ایک پلیٹ فارم پر ہوا۔بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہیں۔ رند نے کہا کہ دھماکے کی نوعیت کی جانچ کی جارہی ہے کیونکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھا کر رہا ہے اور واقعے کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ وہاں کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ نیوز کی جانب سے نشر کی جانے والی فوٹیج میں ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر ملبہ دیکھا جا سکتا ہے۔ نیوزکے مطابق دھماکے کے وقت ایک ٹرین پلیٹ فارم سے پشاور کے لیے روانہ ہونے کے لیے تیار تھی۔