بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کی جزوی خودمختاری ختم کرنے کے 2019 کے متنازع ہ فیصلے کی بھرپور حمایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں صرف بابا صاحب امبیڈکر کا آئین ہی کام کرے گا۔ دنیا کی کوئی طاقت کشمیر میں آرٹیکل 370 (جزوی خودمختاری) کو بحال نہیں کر سکتی ہے۔ مودی مغربی ریاست مہاراشٹر میں ایک ریاستی انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے، جہاں سے امبیڈکر آئے تھے۔مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت نے 2019 میں جزوی خودمختاری ختم کردی تھی اور ریاست کو وفاق کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا تھا ۔مقبوضہ کشمیر میں ستمبر اور اکتوبر میں ایک دہائی میں پہلے بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے اور نو منتخب قانون سازوں نے رواں ہفتے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں بحالی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ علاقے کی حکمراں نیشنل کانفرنس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں وعدہ کیا تھا کہ وہ جزوی خودمختاری بحال کرے گی، حالانکہ ایسا کرنے کا اختیار مودی کی وفاقی حکومت کے پاس ہے۔

مقبوضہ کشمیر کے نئے قانون ساز دیگر بھارتی ریاستوں کی طرح مقامی مسائل پر قانون سازی کر سکتے ہیں، سوائے امن عامہ اور پولیسنگ کے معاملات کے۔ انہیں ان تمام پالیسی فیصلوں پر وفاقی طور پر مقرر کردہ ایڈمنسٹریٹر کی منظوری کی بھی ضرورت ہوگی جن کے مالی مضمرات ہیں۔ جزوی خود مختاری کے نظام کے تحت مقبوضہ کشمیر کا اپنا آئین تھا اور خارجہ امور، دفاع اور مواصلات کے علاوہ تمام معاملات پر قوانین بنانے کی آزادی تھی۔ شورش زدہ علاقہ، جہاں علیحدگی پسند 1989 سے سکیورٹی فورسز سے لڑ رہے ہیں، بھارت کا واحد مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔1947 میں برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے یہ پاکستان کے ساتھ علاقائی تنازعہ کا مرکز رہا ہے۔کشمیر پر مکمل طور پر دعویٰ کیا جاتا ہے لیکن جزوی طور پر ہندوستان اور پاکستان دونوں کی حکومت ہے ، جنہوں نے اس خطے پر اپنی تین میں سے دو جنگیں لڑی ہیں۔