وفاقی وزیر توانائی اویس خان لغاری نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو تحلیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے تین کمپنیوں میں تقسیم کردیا۔

ایک نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ این ٹی ڈی سی کو تین اداروں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں انڈیپینڈنٹ سسٹم مارکیٹ آپریٹر، نیشنل گرڈ کمپنی اور انرجی انفراسٹرکچر اینڈ ڈیولپمنٹ مینجمنٹ کمپنی (ای آئی ڈی ایم سی) شامل ہیں۔دریں اثناء نیشنل گرڈ کمپنی این ٹی ڈی سی کے سسٹم آپریشنز کو جاری رکھے گی۔ انہوں نے این ٹی ڈی سی پر بجلی کے شعبے میں رکاوٹیں اور چیلنجز پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ افسران بجلی چوری میں بھی ملوث ہیں۔لغاری نے بجلی کے شعبے کی بدحالی کا ذمہ دار نااہل انتظامیہ کو قرار دے دیاچارج شیٹ شیئر کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ این ٹی ڈی سی نے نااہلی کو فروغ دیا ہے، بدعنوانی کو روکنے میں ناکام رہا ہے اور مختلف منصوبوں میں غیر ضروری تاخیر کا سبب بنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈیپنڈنٹ سسٹم مارکیٹ آپریٹر مارکیٹ کی فروخت اور خریداری کو دیکھے گا اور صارفین کی بجلی کی فروخت پر ریاست کی اجارہ داری کو ختم کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ای آئی ڈی ایم سی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنائے گی اور ڈسٹری بیوشن سسٹم میں خامیوں کو ختم کرنے کے لئے کام کرے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ این ٹی ڈی سی کی وجہ سے 2016 میں مکمل ہونے والا پاور پراجیکٹ 2020 تک تاخیر کا شکار ہوا۔ انہوں نے کہا کہ طویل تاخیر کی وجہ سے جاری منصوبوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور عوام کو این ٹی ڈی سی کی سستی کی قیمت برداشت کرنا پڑے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ این ڈی ٹی سی کی نااہلی کی وجہ سے سستی بجلی کے منصوبے بند رہے جبکہ مہنگے منصوبے شروع کیے گئے۔

انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مزید 18 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں پر دوبارہ بات چیت کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جلد ہی حکومت ہوا اور شمسی آئی پی پیز پر غور کرے گی اور بعد میں حکومت سرکاری منصوبوں پر غور کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنے وعدوں کو پورا کر رہی ہے اور ان اقدامات سے توانائی کے شعبے میں شفافیت اور اصلاحات کو فروغ ملے گا۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں بجلی چوری میں نمایاں کمی آئی ہے اور وصولیوں میں بھی بہتری آئی ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت بجلی کے نرخوں میں مزید کمی کرے گی۔اس سے قبل 6 نومبر کو وفاقی کابینہ نے این ٹی ڈی سی کی تنظیم نو کی منظوری دیتے ہوئے اسے متعدد ورکنگ اداروں میں تقسیم کرنے کی منظوری دی تھی۔