سیلز ٹیکس میں اضافے کی وجہ سے ٹریکٹروں کی فروخت میں 57 فیصد کمی کے علاوہ مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی پورے آٹو سیکٹر کے لیے انتہائی تسلی بخش ثابت ہوئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 19 سے 75 فیصد اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔

پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا ستمبر مالی سال 25ء کے دوران کاروں کی فروخت 25 فیصد اضافے کے ساتھ 20,068 یونٹس رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 16,021 یونٹس تھی، اس کے بعد جیپوں اور پک اپ کی فروخت 51 فیصد اضافے کے ساتھ 7,517 یونٹس رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 4,961 یونٹس تھی۔ جولائی تا ستمبر مالی سال 24 کے دوران ٹرکوں کی فروخت 75 فیصد اضافے کے ساتھ 442 یونٹس سے بڑھ کر 772 یونٹس جبکہ بسوں کی فروخت 60 فیصد اضافے کے ساتھ 926 یونٹس تک پہنچ گئی۔ دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت 19 فیصد اضافے کے ساتھ 2 لاکھ 32 ہزار 139 یونٹس سے بڑھ کر 3 لاکھ 20 ہزار 187 یونٹس رہی جس میں اٹلس ہونڈا لمیٹڈ کا حصہ 2 لاکھ 70 ہزار 877 یونٹس رہا جو مالی سال 24 کی پہلی سہ ماہی میں 2 لاکھ 32 ہزار 139 یونٹس تھا۔ ستمبر 2024 ء میں گاڑیوں کی ماہانہ فروخت بھی بہتر ہو کر 7,794 یونٹس تک پہنچ گئی جو اگست 2024 میں 6,417 یونٹس تھی جبکہ پک اپ، جیپ، وین اور ایس یو وی کی فروخت اگست 2024 میں 2,282 یونٹس سے بڑھ کر 2,503 یونٹس ہو گئی۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی میشا سہیل کا کہنا ہے کہ ستمبر میں گاڑیوں، ایس یو ویز، پک اپ اور وینز کی فروخت میں اضافے کا رجحان سوزوکی کاروں کے بیک لاگ کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹویوٹا گاڑیوں کی زیادہ فروخت یارس فیس لفٹ ویریئنٹ اور کرولا کراس ہائبرڈ کی زیادہ مانگ کی وجہ سے ہوئی ہے۔

دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں سال بہ سال 22 فیصد اور ستمبر 2024 میں 26 فیصد ایم او ایم کا اضافہ ہوا جو 27 ماہ کے بعد سب سے زیادہ فروخت ہے۔ میشا نے کہا کہ موٹر سائیکلوں کی فروخت میں اضافے کی وجہ ایندھن کی گرتی ہوئی قیمتوں اور افراط زر ہے جس سے صارفین کے لیے نسبتا بہتر قوت خرید پیدا ہوتی ہے۔ٹریکٹر سیگمنٹ میں ملت ٹریکٹرز لمیٹڈ نے ستمبر 2024 میں 743 یونٹس کی فروخت دیکھی جو سال بہ سال 76 فیصد اور ایم او ایم میں 39 فیصد کمی ہے جبکہ الغازی ٹریکٹرز لمیٹڈ نے ستمبر 2024 میں 86 فیصد سالانہ اور 77 فیصد ایم او ایم کی فروخت ریکارڈ کی۔ اس طرح ٹریکٹر انڈسٹری کی مجموعی فروخت 1076 یونٹس تک پہنچ گئی ہے، جو سال بہ سال 80 فیصد اور ایم او ایم میں 60 فیصد کمی ہے، جس کی بنیادی وجہ سیلز ٹیکس 10 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنا ہے۔ آٹو سیکٹر کے ماہر مشہود علی خان نے کہا کہ شرح سود میں کمی کا رجحان ہے، لیکن جب تک یہ سنگل ڈیجٹ تک نہیں پہنچ جاتے، چار پہیوں والے شعبے میں بڑی ترقی کا امکان نہیں ہے۔ لکی موٹرز کی جانب سے صارفین کے لیے بلا سود فنانسنگ کی پیشکش نے ان لوگوں کو اپنی جانب راغب کیا ہے جو روایتی سود پر مبنی قرضوں سے گریز کرتے ہیں۔