پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید کو وائٹ بال کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کردیا۔

یہ پیش رفت پی سی بی کی جانب سے اس میڈیا رپورٹ کی تردید کے بعد سامنے آئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ جاوید کو جیسن گلیسپی کی جگہ تمام فارمیٹ کے ہیڈ کوچ کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔پی سی بی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق جاوید آفریدی قومی سلیکشن کمیٹی کے سینئر رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہیں گے اور چیمپئنز ٹرافی 2025 کے اختتام کے بعد انہیں اضافی ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پی سی بی وائٹ بال کے مستقل ہیڈ کوچ کی تقرری کا عمل شروع کرے گا جس کا مقصد آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اختتام تک تقرری مکمل کرنا ہے۔

جاوید کو گلیسپی کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جنہیں گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ کے سابق ٹاپ آرڈر بلے باز گیری کرسٹن کے استعفے کے بعد اس عہدے پر مقرر کیا گیا تھا۔اپریل میں کرسٹن کو وائٹ بال فارمیٹ کی قیادت کے لیے مقرر کیا گیا تھا جبکہ گلیسپی نے گرین ٹیم کے ریڈ بال ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالا تھا۔تاہم کرسٹن نے گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد گلیسپی نے بھی اپنا عہدہ سنبھال لیا تھا۔ڈان کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا اور زمبابوے کے دوروں کے لیے پاکستانی اسکواڈ کے انتخاب میں کرسٹن سے نہ تو مشاورت کی گئی اور نہ ہی انہیں کوئی کردار دیا گیا۔اس سے قبل پریس ٹرسٹ آف انڈیا نیوز ایجنسی نے خبر دی تھی کہ جاوید یا سابق اسپنر ثقلین مشتاق قومی ٹیم کے وائٹ بال ہیڈ کوچ کا کردار سنبھال سکتے ہیں۔

گلیسپی آئندہ ریڈ بال میچوں کے لئے کوچ کی حیثیت سے برقرار رہیں گے

اتوار کے روز ای ایس پی این کرک انفو میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ جاوید کو گلیسپی کی جگہ تمام فارمیٹس کے لئے ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کا اعلان آسٹریلیا کے خلاف جاری ٹی 20 سیریز میں پاکستان کے تیسرے اور آخری میچ کے اختتام کے بعد پیر کے روز کیا جانا تھا۔تاہم اتوار کی رات ایکس پر ایک پوسٹ میں پی سی بی نے اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جیسن گلیسپی جنوبی افریقہ کے خلاف ریڈ بال کے دو میچوں کے لیے پاکستانی ٹیم کے کوچ رہیں گے۔ پی سی بی نے اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ ان دو میچوں کے بعد ٹیم کی قیادت کون کرے گا۔گلیسپی نے گزشتہ ماہ انگلینڈ کے خلاف پاکستان کی ٹیسٹ سیریز کے دوران عوامی طور پر ‘میچ ڈے اسٹریٹجسٹ’ تک محدود ہونے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔