صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ان کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام پر بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور عالمی ادارے کی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور دے۔ ہم عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے، کشمیریوں کے مصائب کو کم کرے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ 27 اکتوبر کو منائے جانے والے یوم سیاہ کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ اس وقت تک شانہ بشانہ کھڑا رہے گا جب تک وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک نہیں پہنچ جاتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن جنوبی ایشیا کی تاریخ کا سیاہ باب ہے جب بھارت نے جموں و کشمیر پر قبضہ کرنے کے لئے فوج یں بھیجی تھیں۔

کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر کے عوام بھارتی افواج کے وحشیانہ جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کے سب سے زیادہ فوجی علاقوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا جا چکا ہے، جبکہ ان کے جائز رہنما قید ہیں، اور مقامی میڈیا کو شدید سینسر کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بارہا منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی توثیق کی ہے۔ اس کے باوجود بھارت ان قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر رہا ہے۔ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اور اس کے آبادیاتی اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنے کے اقدامات کو نافذ کرکے اپنے قبضے میں مزید اضافہ کیا ہے۔

یہ اقدامات کشمیریوں کی تحریک آزادی پر کنٹرول مضبوط کرنے اور اسے دبانے کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہیں۔ان جابرانہ ہتھکنڈوں کے باوجود کشمیر کے لچکدار عوام اپنی جدوجہد آزادی میں ثابت قدم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں اور کشمیری عوام کے منصفانہ مقصد کے لیے اپنی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں ہونے والی حالیہ پیش رفت اس بات کی واضح یاد دہانی ہے کہ دیرینہ تنازعات کو بڑھنے نہیں دیا جانا چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور تنازعات کو قالین کے نیچے دھکیلنا دیرپا امن کی ضمانت نہیں ہے۔ کشمیریوں کی تین نسلیں دنیا بالخصوص اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں ان کا حق خودارادیت دلانے کا انتظار کر رہی ہیں۔ صدر زرداری نے کہا کہ دنیا اب اپنی ذمہ داری کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ دریں اثناء وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ 77 سال پہلے آج ہی کے دن بھارتی افواج سرینگر میں اتری تھیں۔ اس کے بعد سے بھارت نے کشمیری عوام کی اپنی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی جائز امنگوں کو دبا دیا ہے۔

یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام نے گزشتہ 77 سالوں کے دوران بے شمار مشکلات کا سامنا کیا ہے۔ تاہم، اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کو حاصل کرنے کا ان کا عزم اتنا ہی پختہ ہے جتنا 1947 میں تھا۔ انہوں نے حق خودارادیت کے لئے جاری جدوجہد میں کشمیری عوام کی قربانیوں کو سراہا۔ بلاشبہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ بھارت 5 اگست 2019 سے مقبوضہ کشمیر پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لئے لگاتار اقدامات کر رہا ہے۔ پیغام میں کہا گیا کہ بھارت کے مذموم عزائم کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنا اور کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے جمہوری حق سے محروم کرنا ہے۔

آج کشمیری عوام اپنی روز مرہ کی زندگی اور معاش پر انتہائی سخت اور تکلیف دہ پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ بھارتی قابض افواج انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کے تحت بلا روک ٹوک کام کرتی ہیں۔ تاہم یہ جابرانہ اقدامات کشمیری عوام کی حق خودارادیت کی تڑپ کو کم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے حالیہ خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے پرامن حل پر منحصر ہے۔ بھارت کو اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ وہ اپنے جبری ہتھکنڈوں سے کشمیری عوام کی حقیقی امنگوں کو دبا نہیں سکتا۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے حتمی حل تک ان کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔